رمضان المبارک کی رات اور کرکٹ



 رمضان المبارک کا مہینہ تمام مہینوں میں سب سے زیادہ رحمتوں اور برکتوں والا ہے اس ماہ مبارک کی عظیم راتوں میں عبادت و ریاضت کا الگ ہی لطف نظر آتا ہے یہ مبارک راتیں تو اتنی عظمت و برکت والی ہیں جس کی ایک ساعت ( یعنی ایک ایک گھڑی /وقت ) میں ہزارہا لوگ جہنم سے آزاد کیئے جاتے ہیں یہ وہ راتیں ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے اور یہ رحمتوں برکتوں والی مبارک ساعتیں مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہیں ۔

جس مبارک مہینے کے بارے میں پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا :اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا ہے تو میری امت تمنا کرتی کہ کاش پورا سال رمضان ہی ہو 

(ابن خزیمہ، جلد 3، صفحہ 190، حدیث 1889)

مگر آہ افسوس پاکستانی معاشرے میں ایک تعداد ان عظیم راتوں کی برکات سے مالامال ہونے کےبجاے اس عظیم وقت کو کرکٹ و دیگر کھیلوں میں مشغول ہوکر گزاردیتے ہیں۔ رمَضانُ الْمُبارَک کی پاکیزہ راتوں میں کئی نو جوان محلے میں کرکٹ ، فٹ بال وغیرہ کھیل کھیلتے ، خوب شور مچاتے ہیں اور اس طرح یہ بدنصیب خود تو عبادت سے محروم رہتے ہی ہیں، دوسروں کیلئے بھی مصیبت کا باعث بنتے ہیں، نہ تو خود عبادت کرتے ہیں نہ دوسروں کو کرنے دیتے ہیں ۔ اس قسم کے کھیل اللہ کی یاد سے غافل کرنے والے ہیں۔ نیک لوگ تو ان کھیلوں سے سدا دور ہی رہتے ہیں، خود کھیلنا تو درکنار ایسے کھیل تماشے دیکھتے بھی نہیں بلکہ اس قسم کے کھیلوں کا آنکھوں دیکھا حال بھی نہیں سنتے ۔ کئ لوگ اس عظیم اور برکت و عزت والے مہینے میں بھی راتو رات گیدرنگز اور بری بیٹھکوں میں گزاردیتے ہیں جس سبب وہ اس خاص مہینے کی برکات کو حاصل کرنے سے محروم رھ جاتے ہیں ۔ افسوس کہ پاکستانی معاشرہ ایک اسلامی معاشرہ ہے جہاں اس عظیم مہینے کی تعظیم کو برقرار رکھتے ہوۓ اس کی قدرو قیمت کو سمجھ کر عبادتوں ریاضتوں میں گزارا جاتا کہ ہمارا ملک رحمت الٰہی کی چھما چھم بارشوں اور رحمتوں میں ہوتا مگر کہاں یہ وقت کہ اس مبارک مہینے کی بھی تعظیم و توقیر کو آج کا مسلمان نہیں سمجھ رہا آہ افسوس کہ اس عظیم مہینے میں بھی مسلمان راتوں کو وقت ضائع کرتے دکھائ دیتے رات کے اوقات میں روڈ ، گلی ، محلوں میں تماشائ ہجوم لگا کر کرکٹ کا برا سماں بنارہے ہیں ۔کئ لوگ ماہ رمضان کے فرض روزوں کو بھی چھوڑ رہے ہیں پاکستانی معاشرے میں کھلم کھلا دن دھاڑے لوگ روزہ داروں کے سامنے کھاتے پیتے پان گٹکا سگریٹ کا استعمال کرتے نظر آرہے ہیں ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ ہم قرآن مجید کی تلاوت کو عام کرتے نوافل کی کثرت کرتے عبادتوں ریاضت میں مشغول ہوجاتے اللّٰہ رب العزت کی رحمت کو پانے میں کوششیں کرتے آہ افسوس افسوس اور افسوس کے ہمارے آج کے مسلمان کے ان حالات پر آنکھیں آنسو بہاتی ہیں ہمارے مسلمان کس راستے پر چل رہے ہیں ماہ رمضان کے فرض روزوں کو بھی ترک کر رہے ہیں اللہ اکبر رمضان المبارک کی عظمت کو پامال ہونے سے بچائیے اور اب بھی وقت ہے معاشرے کے لوگوں کو ان باتوں پر غور کرنا چاہیئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی نعمت سے اسلامی ملک میں رہائش پذیر ہیں جہاں ان عظمت والے مہینوں میں بے رکاوٹ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرسکتے ہیں مساجد کو آباد کرسکتے ہیں دین کا کام کرسکتے ہیں خدارا پاکستانی معاشرے کے لوگ اس بات کو سمجھیں اور ان مبارک راتوں میں ان کھیل کے میدانوں کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی رحمت کو حاصل کرنے کی کوشش کریں تاکہ ہمارا گھر ہمارے گلی محلہ قرآن کی تلاوت سے گونج اٹھیں اور اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کو اسی سبب امن و سلامتی کا گہوارا بنادے کہ اس میں دین اسلام کے احکامات کی پیروی کی جائے تمام امور میں اسلامی قوانین کا نفاذ ہوجاۓ اور ہمارا یہ اسلامی ملک حقیقت میں ایک اسلامی ملک کی شکل میں تبدیل ہوجاۓ آمین ۔