اسلامی سال کا گیارہواں مہینہ ذو القعدہ ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے ماہِ ذو القعدہ کو خصوصی شرف و فضیلت بخشی ہے اور اس کو اُن چار مہینوں میں شامل فرمایا ہے کہ جن کی عظمت و بزرگی اسلام سے پہلے بھی تھی اور اسلام کے بعد بھی ہے، اور وہ چار مہینے ذوا لقعدہ، ذی الحجہ، محرم اور رجب۔
ان مہینوں کی عظمت و بزرگی اسلام سمیت دوسرے آسمانی مذاہب میں بھی تسلیم کی گئی ہے، یہاں تک کہ مشرکین مکہ بھی ان چار مہینوں کی عظمت و فضیلت کے قائل تھے۔
اسلام کے آغاز تک ان چار مہینوں میں جہاں عبادت و طاعت کی خاص فضیلت تسلیم کی جاتی تھی تو وہیں ان میں جہاد و قتال بھی ممنوع تھا۔
اس مبارک مہینے کی کثیر خصوصیات ہیں اول تو یہ کہ مسلمان اس مبارک مہینہ میں حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیئے مکہ معظمہ کی جانب سفر کرتے ہیں ۔
یہی وہ مہینہ ہے جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے تورات کے نزول کے لیئے درخواست کی تو انہیں 30 دن کے روزے رکھنے کا حکم ملا ۔
اس کا واقعہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مصر میں بنی اسرائیل سے وعدہ فرمایا تھا کہ جب اللہ تعالیٰ اُن کے دشمن فرعون کو ہلاک فرما دے گا تو وہ اُن کے پاس اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک کتاب لائیں گے جس میں حلال و حرام کا بیان ہوگا۔
جب اللہ تعالیٰ نے فرعون کو ہلاک کر دیاتو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ سے اُس کتاب کو نازل فرمانے کی درخواست کی، انہیں حکم ملا کہ تیس روزے رکھیں ،یہ ذوالقعدہ کا مہینہ تھا۔ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام روزے پورے کرچکے تو آپ کو اپنے دہن مبارک میں ایک طرح کی بو معلوم ہوئی ، اس وجہ سے آپ نے مسواک کر لی۔ فرشتوں نے ان سے عرض کی: ’’ ہمیں آپ کے دہن مبارک سے بڑی محبوب خوشبو آیا کرتی تھی، آپ نے مسواک کرکے اس کو ختم کردیا۔
اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم فرمایا کہ ماہ ذی الحجہ میں دس روزے اور رکھیں اور ارشاد فرمایا کہ ’’ اے موسیٰ !کیا تمہیں معلوم نہیں کہ روزے دار کے منہ کی خوشبو میرے نزدیک مشک کی خوشبوسے زیادہ پاکیزہ ہے۔
(سورۃ اعراف آیت نمبر 142)
ذو القعدہ 5ھ کو مشرکینِ مکہ نے مسلمانوں سے جنگ کی ٹھانی۔
ابوسفیان نے قریش اور دیگر قبائل حتیٰ کہ یہودیوں سے بھی لوگوں کو جنگ پر راضی کیا اور اس سلسلے میں کئی معاہدے کیے اور ایک بہت بڑی فوج اکٹھی کر لی مگر مسلمانوں نے سلمان فارسی کے مشورہ سے مدینہ کے ارد گرد ایک خندق کھود لی۔ مشرکینِ مکہ ان کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔ خندق کھودنے کی عرب میں یہ پہلی مثال تھی کیونکہ اصل میں یہ ایرانیوں کا طریقہ تھا۔
ایک ماہ کے محاصرے اور اپنے بے شمار افراد کے قتل کے بعد مشرکین مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔ اسے غزوہ خندق یا جنگِ احزاب کہا جاتا ہے۔
احزاب کا نام دینے کی وجہ
احزاب کا نام اس لیے دیا جاتا ہے کہ اصل میں یہ کئی قبائل کا مجموعہ تھی۔ جیسے آج کل امریکا، برطانیہ وغیرہ کی اتحادی افواج کہلاتی ہیں۔ اس جنگ کا ذکر قرآن میں سورۃ الاحزاب میں ہے۔
ترجمہ کنزالایمان
اے ایمان والو! اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم پر کچھ لشکر آئے تو ہم نے ان پر آندھی اور وہ لشکر بھیجے جو تمہیں نظر نہ آئے اور الله تمہارے کام دیکھتا ہے۔
(سورۂ احزاب آیہ نمبر 9)
اے ایمان والو!۔} یہاں سے جنگِ اَحزاب کے اَحوال بیان کیے جارہے ہیں جسے غزوۂ خندق بھی کہتے ہیں اوریہ واقعہ جنگِ اُحد کے ایک سال بعد پیش آیا۔
چنانچہ ارشاد فرما یاکہ اے ایمان والو!تم اللہ تعالیٰ کا وہ احسان یاد کرو جو اس نے تم پر اس وقت فرمایا جب تم پر قریش، غطفان، بنو قریظہ اور بنونَضِیرکے لشکر آئے اور انہوں نے تمہارا محاصرہ کر لیا تو ہم نے ان پر آندھی اور فرشتوں کے وہ لشکر بھیجے جو تمہیں نظر نہیں آئے اور تمہارا خندق کھودنا اور میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری میں ثابت قدم رہنا اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے، اسی لئے اس نے کافروں کے خلاف تمہاری مدد فرمائی اور ان کے شر سے تمہیں محفوظ رکھا، لہٰذا تم اللہ تعالیٰ کے اس عظیم احسان پر ا س کا شکر اد ا کرو۔
بیت اللہ شریف کی بنیاد اسی مہینہ یعنی ذوالقعدہ شریف کی پانچویں تاریخ کو سیّدنا حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام اور سیّدنا حضرت اسماعیل ذبیح اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بیت اللہ شریف کی بنیاد رکھی تھی۔
ترجمہ کنزالایمان
اور جب اٹھاتا تھا ابراہیم اس گھر کی نیویں اور اسمٰعیل یہ کہتے ہوئے کہ اے رب ہمارے ہم سے قبول فرما بیشک تو ہی ہے سنتا جانتا۔
(سورۂ البقرہ آیہ نمبر 127)
پہلی مرتبہ خانہ کعبہ کی بنیاد حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے رکھی اور طوفانِ نوح کے بعد پھر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اسی بنیاد پر تعمیر فرمایا۔ یہ تعمیر خاص آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دستِ مبارک سے ہوئی، اس کے لیے پتھر اٹھا کر لانے کی خدمت و سعادت حضرت اسمٰعیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو میسر ہوئی، دونوں حضرات نے اس وقت یہ دعا کی کہ یارب !عَزَّوَجَلَّ،ہماری یہ طاعت و خدمت قبول فرما۔علامہ قَسْطَلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے بخاری کی شرح میں تحریر فرمایا ہے کہ خانہ کعبہ کی تعمیردس مرتبہ کی گئی۔
اس ماہ مبارک میں عرسِ شہدائے غزوۂ خَندق 8ذوالقعدہ5ہجری کو غزوۂ خَندق رُونما ہوا جس میں 7صحابۂ کرام علیھمُ الرِّضوان شہید ہوئے اور مسلمانوں کو فتحِ عظیم نصیب ہوئی۔