حسن اخلاق
مضمون نگار : نجیب الرحمن
اخلاقیات کا پہلو بہت وسیع ہے اور حسن اخلاق اس میں سب سے نمایا ہے ۔حسن اخلاق کی تعریف یوں کی جاتی ہے ۔لوگوں کے ساتھ اچھے رویئے یا اچھے برتاؤ یا اچھی عادت کو حسن اخلاق کہا جاتا ہے ۔ ایک انسان دیگر تمام لوگوں میں اپنے اخلاق کے طرز پر ہی الگ نظر آتا ہے۔ اخلاق اچھا ہونا ایک خوبی ہے جسے حسن اخلاق کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے ۔جبکہ اخلاق برے ہونا ایک عیب ہے جسے بد اخلاق کے نام سے جانا جاتا ہے ۔اور ایک انسان کی تعریف اس میں حسن اخلاق کی خوبی کی وجہ سے ہی کی جاتی ہے لہذا ہمیں حسن اخلاق کا پیکر بننا چاہیئے ۔
حسن اخلاق سے پیش آنا زندگی کے تمام شعبوں میں کامیابی کا راز ہے ۔تجربہ کی بات ہے اگر انسان ایسے مقام پر بھی حسن اخلاق سے پیش آۓ جہاں لوگ اسے گرانے کی کوشش میں لگے ہوں وہاں بھی حسن اخلاق کا پیکر شخص اپنے مقام پر ثابت قدم رہتے ہوۓ اور بلندیاں حاصل کرتا ہے ۔حسن اخلاق کیسے اپنایا جاۓ ؟ چند صورتیں مندرجہ ذیل ہیں
دل میں مسلمانوں کا احترام پیدا کیجیئے ۔
جب انسان دل میں کسی کے لیئے بھی احترام رکھتا ہے جب کبھی زندگی میں اس شخص سے ملتا ہے تو خندہ پیشانی سے پیش آتا ہے یہی حسن اخلاق کی نشانی ہے۔
حسن اخلاق کے فضائل کا مطالعہ کیجیئے۔
جب انسان کسی چیز کے فضائل سے باخبر ہوتا ہے تو اس پر عمل کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے ۔
بد اخلاقی کے نقصانات پر غور کیجیۓ۔
غصہ نفرت بغض و کینا و حسد اور عداوت حسن اخلاق سے جدا ہیں ان کے دنیاوی اور اُخروی نقصانات پر غور کیجیۓ۔
دنیاوی نقصانات : غصہ اور نفرت کے سبب انسان قطع تعلق پر اتر آتا ہے اور یوں رشتوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور آخرت میں بھی اس برے عمل کی پکڑ ہوگی ۔نیز اسی طرح دیگر تمام برائیاں جو انسان کو دنیاوی نقصانات کا شکار کردیتی ہیں سب بد اخلاقی میں شامل ہیں ۔بد اخلاق شخص سے لوگ دور بھاگتے ہیں۔ ایسا شخص زندگی کے ہر شعبے میں ناکام رھ جاتا ہے ۔اسے دنیاوی معاملات میں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑے ہے ایسے ہی بد اخلاق شخص کے دشمن بھی زیادہ ہوتے ہیں ۔
اُخروی نقصانات: بندہ برے اخلاق کے سبب جہنم کے نچلے طبقے میں پہنچ سکتا ہے ۔
غور کیجیۓ جس طرح مذکورہ تصویر میں ایک پھول نمایا اور خوبصورت نظر آرہا ہے ایسے ہی حسن اخلاق کو اپنانے والا شخص عوام الناس میں الگ ہی نظر آرہا ہوتا ہے اس کے پاس لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے اپنی گفتگو کی مٹھاس سے لوگوں کے دلوں کو جیت کر ایک بلند مقام حاصل کرلیتا ہے۔بالآخر ایسے عمدہ اخلاق والا جب دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو اس سے نسبت رکھنے والا ہر شخص اس کے حسن اخلاق کی گواہی دیتا نظر آتا ہے یہی نیک انسان کی خوبی ہے کہ لوگ اس کے پیچھے بھی اس کی تعریف بیان کریں اور حقیقت میں ایک بااخلاق شخص اس نعمت کا حق دار ہے ۔
اللہ تعالیٰ کے سب سے پیارے اور سب سے آخری نبی حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلَّی اللّٰہ علیہ وسلم کی حسن اخلاق سے متعلق دو دعائیں پیش خدمت ہیں۔
اَللّٰھُمَّ حَسَّنْتَ خَلْقِیْ فَحَسِّنْ خُلُقِیْ
یعنی اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! تو نے میری صورت اچھی بنائی ہے پس میرے اخلاق کو بھی اچھا کردے۔(1)
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الصِّحَّۃَ وَالْعَافِیَۃَ وَ حُسْنَ الْخُلُق یعنی اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں تجھ سے صحت، عافیت اور اچھے اخلاق کا سوال کرتا ہوں۔(2)
اللہ تعالیٰ ہمیں حسن اخلاق اپنانے کی توفیق نصیب فرمائے آمین ۔
(1)
شعب الایمان، باب فی حسن الخلق، ۶ / ۳۶۴، حدیث: ۸۵۴۲۔
(2)
مجمع الزوائد، کتاب الادعیۃ، باب الاجتھاد فی الدعا، ۱۰ / ۲۷۴، حدیث: ۱۷۳۶۷۔