Respect احترام
مضمون نگار: نجیب الرحمن عطاری
اخلاقیات طرز زندگی پر بہت اثر کرتے ہیں اور انسان اس کے بہتر ہونے پر ہی نمایا نظر آتا ہے ۔ اخلاقیات کے پہلو میں احترام بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ احترام کرنا عزت دینا یہ ہنر ایک با اخلاق انسان میں ہی پایا جاتا ہے ۔اور ہر شخص قابل احترام ہے نیز ایک دوسرے کے احترام سے ہی قوم کی ترقی ہوتی ہے ۔ ایک دوسرے کا حترام کرنے سے آپس میں محبت و اتفاق اور ہمدردی جیسی صفات اجاگر ہوتی ہیں۔ جن سے معاشرے کے افراد پر گہرا اثر ہوتا ہے اور معاشرہ بھی بہتر تشکیل پاتا ہے اور اسے بااخلاق معاشرے کا نام دیا جاتا ہے ۔ مسلمانوں کی عزت و آبرو کی حفاظت کرنا اور ان کا احترام کرنا بہت فضیلت کی بات ہے، ہر مسلمان کا دوسرے مسلمان کے ساتھ اسلامی رشتہ ہے جس کی وجہ سے اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کا اکرام کرے اور اس کی عزت کی حفاظت کرے اور ہمیشہ اس کی بے حرمتی سے بچتا رہے اور اگر کوئی دوسرا شخص مسلمان کی بےعزتی کرے یا اُسے تکلیف پہنچائے تو مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرے اور اس کی عزت پامال نہ ہونے دے۔ چنانچہ حضور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے اپنے مسلمان بھائی کی عزت کی حفاظت کی اللہ عَزَّ وَجَلَّ قیامت کے دن اس سے جہنم کا عذاب دور فرما دے گا۔‘‘ سبحان اللہ کتنی خوبصورت حدیث مبارکہ آپ نے پڑھی اپنے مسلمان بھائی کی عزت کی حفاظت کرنے والے سے اللہ تعالیٰ جہنم کا عذاب دور فرماۓ گا بے شک تمام عبادات کا ایک مقام و مرتبہ ہے ان کا بھی بڑا اجر و ثواب ہے لیکن انسان اپنی زندگی میں احترام انسانیت کو پامال کرے یہ حقوق العباد کے خلاف ہے احترام انسانیت میں تو یہ چیز بھی شامل ہے انسان دوسرے مسلمان بھائیوں کو محبت سے نیکی طرف بلاۓ اچھی بات کا حکم دے برائ سے روکے تاکہ انسانیت کا احترام بھی برقرار رہے اور دین و دنیا کی بھلائیاں بھی نصیب ہوں ۔دور حاضر میں چند چیزیں اس طرح کی سامنے آرہی ہیں کہ لوگ احترام انسانیت کو دباتے جارہے ہیں ۔کسی کا مزاق اڑا کر ،تنزیہ جملے ادا کر کے ،اسی طرح بلاوجہ ذلیل کر کے ساتھ ہی دوسرے مسلمانوں کی مدد کرنے میں ان کی سفید پوشی کو ظاہر کردیتے ہیں ،یا دوسرے مسلمان کے عیب کے بارے میں خبر مل جاۓ تو اسے عام کرنے میں دیر نہیں کرتے ۔یہ تمام وہ چیزیں ہیں جو اس وقت بہت تیزی سے احترام انسانیت کو ختم کرتی جارہی ہیں معاشرے کے افراد میں ایک دوسرے کا احترام کم ہوتا جارہا ہے ۔حالانکہ اِحترامِ انسانیت کا تقاضا یہ ہے کہ ہر حال میں ہر مسلمان کے تمام حقوق کا لحاظ رکھا جائے اور بلا اجازتِ شرعی کسی بھی مسلمان کی دِل شِکنی نہ کی جائے۔ ہمارے میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کبھی بھی کسی مسلمان کا دل نہ دُکھایا، نہ کسی پر طنز کیا، نہ کسی کا مذاق اڑایا، نہ کسی کو دُھتکارا، نہ کبھی کسی کی بے عزتی کی بلکہ ہر ایک کو سینے سے لگایا۔ یہ تمام باتیں اگر ہم میں پائ جائیں گی تو اسی صورت میں ہم ایک بااخلاق و باکردار اور بااحترام مسلمان کہلائیں گے ۔لہذا ہمیں ان تمام برائیوں سے بچنا چاہیئے جو دوسرے مسلمان بھائیوں کی عزت اور ان کے مقام و مرتبہ کو کم کرتی ہوں اور ان تمام خوبیوں کو اپنانا چاہیئے جن سے احترام انسانیت کو عروج ملے اور مسلمانوں کا معاشرہ احترام انسانیت کی نمایا مثال قائم کرسکے ۔ نیز حُسن اخلاق ایسی صفت ہے کہ جو اِحترامِ انسانیت کی اصل ہے کیونکہ حسن اخلاق اچھائیوں کی جامع ہے، حسن اخلاق سے متصف انسان ایثار، دل جوئی، سخاوت، بُردباری، تحمل مزاجی، ہمدردی، اخوت و رواداری جیسی اعلیٰ صفات سے متصف ہوتا ہے اور یہ ہی وہ صفات ہیں جن سے انسان میں اِحترامِ انسانیت کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔ احترام انسانیت صحیح طورپر بجالانے کے لیے مسلمانوں کے حقوق کی ادائیگی بہت ضروری ہے اور ان حقوق میں والدین، بہن بھائی، رشتہ دار، پڑوسی، دوست احباب کے حقوق بھی شامل ہیں اگر بندہ ان تمام حقوق کو کامل طورپر ادا کرنے کا ذہن بنائے تو اس کے سبب اس کے دل میں اِحترامِ انسانیت کا جذبہ بیدار ہوگا کیونکہ یہ ہی وہ تمام حقوق ہیں جن کو پورا کرنے سے اِحترامِ انسانیت ادا ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی پاسداری بھی اچھے انداز سے کرنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین۔