*مضمون : ماہ رجب کے فضائل و عبادات اور خصوصیات*
اللہ تعالیٰ نے تمام مہینوں کو برکت و عظمت والا بنایا ہے لیکن چار مہینے بڑی برکت اور حرمت( یعنی عزت ) والے ہیں صحابی ابنِ صحابی حضرت عبد اللہ بن عباس رضی الله عنهما فرماتے ہیں: ”اللہ پاک نے 12 مہینوں میں سے چار مہینوں کو خصوصیت عطا فرمائی اور ان کی حرمت کو عظمت بخشی اور ان میں گناہ کو بڑا گناہ قرار دیا۔ (تفسیر ابن ابی حاتم، ۲۶/۵، رقم: ۱۰۳۳) پاره 10 سورۃ التوبہ آیت 36 میں ارشاد ہوتا ہے:ترجمہ کنز الایمان : بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان وزمین بنائے ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو۔ تابعی بزرگ حضرت قتادہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حرمت (یعنی عزت) والے مہینوں میں نیک عمل کا اجر بڑھ جاتا ہے اور حرمت والے مہینوں میں ظلم و گناہ باقی مہینوں کے مقابلے میں گناہ عظیم ہو جاتا ہے اگر چہ ظلم و گناہ ہر حال میں بڑا ہے۔ (تفسیر بغوی،224/2) نیز ان حرمت والے چار مہینوں میں سے ایک ماہ رجب بھی ہے جس میں توبہ کرنے والوں پر رحمت کا بہاؤ تیز ہوجاتا ہے اور عبادت کرنے والوں پر قبولیت کے انوار کا فیضان ہوتا ہے ۔ ( مکاشفۃ القلوب ص 301)
اور رجب المرجب کے پیارے مہینے کی تو کیا ہی بات ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے اور سب سے آخری نبی حضرت محمّد ﷺ کو معراج عطاء فرمائ ( اس کا تفصیلی ذکر ذیل میں موجود ہے )لہذا رجب المرجب کے مہینے کے افضل ہونے کی ایک خاص وجہ یہ بھی ہے ۔
ایک نیک عالم دین ماہ رجب المرجب سے پہلے بیمار ہو گئے تو فرمانے لگے : میں نےاللہ پاک سے دعا کی ہے کہ میری وفات ماہ ِر جَب المرجب تک مؤخر فرمادے، کیونکہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ ماہِ ر جب میں اللہ پاک بندوں کو (دوزخ سے ) آزاد فرماتا ہے۔ چنانچہ اللہ پاک نے انہیں رجب المرجب کا مبارک مہینہ عطا فر مایا اور اسی مہینے میں اُن کا انتقال ہوا ۔
(لطائف المعارف، ص 138)
میرے پیارے قارئین صحابہ کرام عَلَيْهِمُ الرضوان اِس بات کو پسند کرتے تھے کہ اُن کا انتقال کسی اچھے کام مثلا حج ، عمرہ، غزوہ (جہاد)، رمضان کے روزے وغیرہ کے دوران ہو۔ (صفة الصفوة لابن جوزی، ۵۹/۲)
رجب المرجب میں کی جانے والی عبادات ۔
آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا رجب کے مہینے میں استغفار کی کثرت کرو، بیشک اس کے ہر ہر لمحے میں اللہ کریم کئی کئی افراد کو آگ سے نجات عطا فرماتا ہے۔
(مسند الفردوس۱/۱، حدیث:۲۴۷)
نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہیئے کہ ان کا بھی بڑا اجر و ثواب ہے اور ماہ رمضان میں روزے رکھنے میں آسانی رہے ۔مصطفیٰ جان رحمت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: بیشک رجب بڑا عظمت والا مہینہ ہے کہ اس میں نیکیوں کا اجر بڑھا دیا جاتا ہے جس نے اس مہینے کے کسی ایک دن کا روزہ رکھا وہ ایسا ہے جیسے سال بھر کے روزے رکھے ۔ (میزان الاعتدال، ۴۹/۳)
نیز رجب المرجب کے پیارے مہینہ میں روزہ رکھنے والوں کے لیئے آخرت میں بڑی کامیابی ہے ۔حضرت سیدنا ابو قلابہ رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں: رجب کے روشہ داروں
کےلئے جنت میں ایک محل ہے۔
(شعب الایمان، حدیث: ۳۸۰۲)
اللّٰہ تعالیٰ کے سب سے آخری نبیﷺ نے فرمایا رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اُس دن روزہ رکھے اور رات کو قیام (یعنی عبادت) کرے تو گویا اس نے سو سال کے روزے رکھے اور وہ ستائیس رجب ہے۔(شعب
الایمان، ۳۷۴/۳، حدیث: ۳۸۱۱)
*پیارے آقا ﷺ کا سفر معراج*
ماہ رجب میں ایک رات ایسی ہے جو بے شمار برکتوں ، اور فضیلتوں والی ہے، اسی رات ہمارے پیارے پیارے آقا، شب اسرٰی کے دولہا ﷺ کو معراج کا عظیم الشان معجزہ عطاہوں۔سفر معراج کے تین حصے ہیں (1) اسریٰ (2) معراج (3) اعراج یا عروج۔ حصہ اوّل اسری قرآن پاک کی نص قطعی سے ثابت ہے: چنانچہ پارہ 15سورۃالاسرٰی (اس کو سورہ بنی اسرائیل بھی کہتے ہیں ) کی ابتدائی آیت میں ارشاد ہوتا ہے: ترجمہ کنزالایمان پاکی ہے اسے جو راتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجد حرام (خانہ کعبہ) سے مسجد اقصا ( بیت المقدس) تک جس کے ارد گرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں
دکھائیں، بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے۔
*رجب المرجب میں مخصوص دعائیں*
اللہ پاک کے رحمت والے نبی ﷺ نے فرمایا: پانچ راتیں ایسی ہیں جس میں دعا رد نہیں کی جاتی (1) رجب کی پہلی (یعنی چاند رات (2) پندرہ شعبان کی رات (یعنی شب براءات (3) جمعہ کی رات (4) عید الفطر کی (چاند رات (5) عید الاضحی کی (یعنی ذوالحجہ کی دسویں )رات - (تاریخ ابن عساکر، حدیث: ۲۲۰۳)
خادم النبی، جنتی صحابی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رجب المر عجب کا مہینا آتا تو آقا کریم ﷺ یہ دعا کرتے تھے۔ترجمہ : اے اللہ ! ہمیں رجب و شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان سے ملا۔
(ابن ابی الدنیا 391/1، حدیث: 1)
*رجب کے کونڈے۔*
مشہور تابعی بزرگ، اہل بیت اطہار کے روشن چراغ حضرت امام جعفر صادق رحمة اللہ علیہ کے ایصالِ ثواب کے لئے کھیر پوریوں اور ٹکیوں وغیرہ پر فاتحہ خوانی کی جاتی ہے جنہیں کونڈے " کہا جاتا ہے یو نہی تبارک کی روٹی" پر بھی فاتحہ خوانی کی جاتی ہے۔ یقیناً ان سب کی اصل ایصالِ ثواب ہے جو کہ سو فیصد جائز ہے جبکہ کسی بھی معاملے میں شریعت کی خلاف ورزی نہ ہو ۔ پورے ماور جب میں بلکہ سارے سال میں جب چاہیں ایصال ثواب کیلئے کونڈوں کی نیاز کر سکتے ہیں، البتہ مناسب یہ ہے کہ 15 رجب المرجب کو "رجب کے کونڈے“ کئے جائیں کیوں کہ یہی ”یوم عرس “ ہے جیسا کہ فتاوی فقیہ ملت جلد 2 صفحہ 265 پر ہے: " حضرت امام جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کی نیاز 15 رجب کو کریں کہ حضرت کا وصال 15 ہی کو ہوا ہے۔“۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس مبارک مہینے کی برکات کو سمجھنے اور ان کو حاصل کرنے کے لیئے کثرت سے نیک کام کرنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین ۔