اخلاقیات قسط تین ( صلۂ رحمی ) Ethics

صلہ رحمی

مضمون نگار : نجیب الرحمن عطاری


اخلاقیات کے موضوع میں ہم صلہ رحمی کے عنوان کوشامل کر رہے ہیں صلہ رحمی ایک عظیم خوبی ہے جو انسان کی زندگی میں اسے آگے بڑھاتی اور اس کے رشتوں کو مضبوط بناتی ہے آئیے صِلَۂ رِحمی کی تعریف ملاحظہ کیجیۓ صِلَہ کے معنٰی ہیں : کسی بھی قِسم کی بھلائی اور احسان کرنا۔ اور رِحم سے مراد: قرابت، رشتہ داری ہے۔ ’’ بہارشریعت ‘‘میں ہے: صِلَۂ رِحْم کے معنیٰ: رِشتے کو جوڑنا ہے یعنی رشتے والوں کے ساتھ نیکی اور سُلوک (یعنی بھلائ کرنا۔) رِضائے الٰہی کے لیے رشتے داروں کے ساتھ صِلۂ رِحمی اور ان کی بدسلوکی پر انہیں در گزر کرنا ایک عظیم اَخلاقی خوبی ہے اور اللہ عَزَّوَجَل کے یہاں اس کا بڑا ثواب ہے ۔حضرتِ سیِّدُنا فقیہ ابواللَّیث سمرقندی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ القَوِیفرماتے ہیں۔   

                                صِلَۂ رِحْمی کرنے کے 10 فائدے ہیں ۔اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصل ہوتی ہے ٭لوگوں کی خوشی کاسبب ہے ٭فرشتوں کو مَسَرّت ہو تی ہے ٭مسلمانوں کی طرف سے اس شخص کی تعریف ہوتی ہے٭ شیطان کو اس سے رَنج پہنچتا ہے٭عمربڑھتی ہے٭ رِزْق میں برکت ہو تی ہے٭فوت ہوجانے والے آباء و اجداد(یعنی مسلمان باپ دادا) خوش ہوتے ہیں ٭آپس میں مَحَبَّت بڑھتی ہے٭وفات کے بعداس کے ثواب میں اِضافہ ہو جا تا ہے،کیونکہ لوگ اس کے حق میں دعائے خیر کرتے ہیں ۔(تَنبیہُ الغافِلین )۔            

 تو معلوم ہوا کہ با اخلاق لوگ صلہ رحمی کرتے اور صلہ رحمی کرنے سے انسان کا رزق و عمر و علم اور عمل بڑھتا ہے لہذا توڑتے نہیں بلکہ جوڑتے اورصِلَۂ رِحْمی کرتے ہیں

پارہ 13 سُوْرَۃُ الرَّعْدآیت نمبر21میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمان ہے : وَ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَل

ترجَمۂ کنز الایمان: اور وہ کہ جو ڑ تے ہیں اُسے جس کےجوڑنے کااللہ نے حکم دیا۔ 

 اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے ساتھ محبت و احسان اور ان کی مدد کرنے اور ان کی طرف سے مدافعت اور اُن کے ساتھ شفقت اور سلام و دعا اورمسلمان مریضوں کی عِیادت اور اپنے دوستوں ، خادِموں ، ہمسایوں اورسفر کے ساتھیوں کے حقوق کی رعایت کرنا بھی اس میں داخل ہے ۔(خزائن العرفان ) یہ آیت کریمہ اس بات کی نشانی ہے کہ بے شک ہمیں صلہ رحمی کا درس اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی ملا ہے اور ہر وہ حکم جو ہمیں بارگاہ خداوندی سے ملے اس پر عمل کرنا ضروری ہے ۔ یونہی ہمیں احادیث مبارکہ سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے صلہ رحمی کرنے کا درس ملتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی صلہ رحمی کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے ۔حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا : نیکیوں کا کر نا بری موت سے بچا لیتا ہے ، چھپ کر صدقہ دینا اللہ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے اور صلہ رحمی (یعنی رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنا عمر بڑھا تی ہے ۔ 

(طبرانی،مجمع الزوائد)

انسان کی زندگی میں کثیر معاملات ایسے پیش آتے ہیں جن سے بعض اوقات انسان اپنی زندگی سے بھی بیزار ہوجاتا ہے کبھی کبھار بذات خود اکتانے لگتا اور لوگوں کے بےجا رویوں کی وجہ سے بھی انسان منفی سوچنا شروع کردیتا ہے جس کے سبب رشتوں میں تلخیاں بڑھنے لگتی ہیں اور انسان صلہ رحمی کی عظیم خوبی سے دور ہوتا چلاجاتا ہے اور بلا شبہ کہا جاسکتا ہے کہ رشتوں کے درمیان رکاوٹ پیدا کرنے اور آپس میں فساد برپا کرنے میں شیطان کے برے وسوسے ہوتے ہیں جن کے سبب انسان ایک دوسرے کے بارے میں غلط سوچیں ذہن میں بسا کر ایک دوسرے سے نفرت کرنے پر اتر آتے ہیں اس سبب انسان اپنے اخلاق و کردار کو بھی بگاڑ دیتے ہیں لہذا شیطان کی ان تمام تر چالاکیوں سے بچ کریمیں اللہ اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے بتاۓ ہوۓ طریقہ پر زندگی بسر کرنی چاہیئے اور اپنی زندگی میں صلہ رحمی جیسی نیک اور عمدہ صفات پیدا کرنی چاہیئے ۔

صلی رحمی ہمیں فقط اپنے رشتہ داروں سے ہی نہیں بلکہ دوست احباب پڑوسی علاقہ مکین نیز ہر مسلمان کے ساتھ اپنانی چاہیئے ۔ چاہے وہ قریبی ہو یا نہیں سب کے ساتھ اچھے انداز سے پیش آنا چاہیئے اور اسلامی تعلیمات کو عام کرنا چاہیئے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں نیک سیرت بننے کی توفیق نصیب فرمائے آمین ۔